ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب اسرائیل اور ایران نے ایک دوسرے پر تازہ حملے کیے، جس سے خطے میں ایک بڑی جنگ چھڑنے کے خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔ اسرائیل نے ایران کے خلاف اپنے اچانک شروع کیے گئے حملوں کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے دنیا کے سب سے بڑے گیس کے ذخیرے پر حملہ کیا۔
تہران نے ان جوہری مذاکرات کو منسوخ کر دیا ہے جنہیں واشنگٹن نے اسرائیلی بمباری روکنے کا واحد راستہ قرار دیا تھا، جبکہ اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ یہ حملے ان واقعات کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں جو ایران آنے والے دنوں میں دیکھے گا۔
ایرانی حملوں کا تازہ سلسلہ ہفتے کی رات 11 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق اتوار 1 بجے) شروع ہوا، جب یروشلم اور حیفہ میں فضائی حملے کے سائرن بجنے لگے اور تقریباً دس لاکھ افراد کو پناہ گاہوں میں پناہ لینا پڑی۔http://down news
صبح 2:30 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق 4:30 بجے)، اسرائیلی فوج نے ایک اور میزائل حملے کی وارننگ دی اور شہریوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر جانے کی ہدایت کی۔ تل ابیب اور یروشلم کی فضاؤں میں دھماکوں کی آوازیں گونجتی رہیں جبکہ دفاعی نظام نے حملہ آور میزائلوں کو روکنے کے لیے جوابی راکٹ داغے۔ تقریباً ایک گھنٹے بعد فوج نے اپنی حفاظتی ہدایت واپس لے لی۔
ایمبولینس سروس نے بتایا کہ رات کے دوران کم از کم سات افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک دس سالہ بچہ اور بیس سالہ خاتون شامل ہیں، جب کہ 140 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
ریسکیو اہلکار متاثرہ عمارتوں کے ملبے میں ٹارچ اور کتوں کی مدد سے زندہ افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق تل ابیب کے جنوب میں واقع شہر بات یام میں ایک حملے کے بعد کم از کم 35 افراد لاپتہ ہیں۔ ایمرجنسی سروسز کے ترجمان نے بتایا کہ آٹھ منزلہ عمارت پر میزائل حملہ ہوا، کچھ افراد کو نکال لیا گیا مگر کئی ہلاک بھی ہوئے۔
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ رات بھر کتنی عمارتیں نشانہ بنیں۔
اب تک ایران کے جوابی حملوں میں اسرائیل میں کم از کم 9 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
ایران کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملوں کے پہلے دن 78 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ دوسرے دن مزید درجنوں جان سے گئے، جن میں 14 منزلہ رہائشی عمارت گرنے سے 60 افراد مارے گئے، جن میں 29 بچے تھے۔
ایران کے مطابق اسرائیلی حملے میں تہران میں واقع شہران آئل ڈپو کو نشانہ بنایا گیا، تاہم صورتحال پر قابو پا لیا گیا۔ دارالحکومت کے قریب ایک آئل ریفائنری پر حملے کے بعد آگ بھڑک اٹھی، جبکہ ایران کی وزارت دفاع کی عمارت پر بھی اسرائیلی حملے ہوئے جن سے معمولی نقصان ہوا، تسنیم نیوز ایجنسی نے اتوار کو رپورٹ کیا۔
ایران کی پاسداران انقلاب نے کہا کہ ایرانی میزائلوں اور ڈرونز نے اسرائیل کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے اور لڑاکا طیاروں کے ایندھن کی تیاری کی سہولیات کو نشانہ بنایا۔ پاسداران نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے حملے جاری رکھے تو ایران کی جوابی کارروائی “مزید شدید اور وسیع تر” ہوگی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو مزید خطرناک نتائج سے خبردار کیا ہے، لیکن ساتھ ہی کہا ہے کہ اگر ایران اپنے جوہری پروگرام میں سخت کمی پر راضی ہو جائے تو اسرائیلی کارروائی کو روکا جا سکتا ہے۔
اتوار کو عمان میں ہونے والے امریکی-ایرانی جوہری مذاکرات کا دور ملتوی کر دیا گیا، جس پر ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ جب تک ایران اسرائیلی “وحشیانہ” حملوں کی زد میں ہے، مذاکرات ممکن نہیں۔
