کشمیر حملے کے بعد بھارت کا پاکستان کے خلاف نیا الزام
بھارت نے حالیہ کشمیر حملے کے بعد ایک بار پھر پاکستان پر شدید الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہا ہے اور بین الاقوامی پلیٹ فارمز کو بھارت کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب چند روز قبل جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے دہشتگرد حملے میں 26 سیاح جاں بحق ہوئے۔
بھارت کا مؤقف
بھارت کی وزارت خارجہ نے ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے حالیہ اجلاس میں بھارت کے خلاف دیے گئے ریمارکس کو “بے بنیاد اور حقائق کے منافی” قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان OIC جیسے پلیٹ فارم کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے اور دہشتگردی کے اصل حقائق کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔
بھارت نے واضح کیا کہ جموں و کشمیر اس کا داخلی معاملہ ہے اور کسی بھی بین الاقوامی ادارے کو اس پر تبصرہ کرنے کا کوئی حق نہیں۔
حالیہ سفارتی اقدامات
پہلگام حملے کے بعد دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے خلاف سخت اقدامات کیے ہیں:
بھارت کی جانب سے:
- سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا گیا۔
- واہگہ بارڈر بند کر دیا گیا۔
- پاکستانی شہریوں کے لیے ویزا کی سہولت ختم۔
- پاکستانی دفاعی عملے کو بھارت سے نکال دیا گیا۔
پاکستان کی جوابی کارروائی:
- بھارتی طیاروں کے لیے فضائی حدود بند کر دی۔
- بھارتی مصنوعات پر پابندی عائد۔
- تمام تجارتی تعلقات معطل۔
- شملہ معاہدہ اور دیگر دو طرفہ معاہدوں سے دستبرداری کا اعلان۔
آبی وسائل پر کشیدگی
بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے 21 جون کو اعلان کیا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو مستقل طور پر معطل کر رہا ہے اور پاکستان کو جانے والے پانی کو راجستھان کی نہروں کی طرف موڑنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ اعلان جنوبی ایشیا میں ماحولیاتی و سیاسی کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔
OIC کا کردار
بھارت نے OIC پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم کو بھارت کے داخلی معاملات میں مداخلت کرنے کا کوئی اختیار نہیں اور پاکستان اس پلیٹ فارم کو بھارت کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
علاقائی سلامتی پر خطرات
ان الزامات اور جوابی اقدامات کے نتیجے میں جنوبی ایشیا میں کشیدگی کی نئی لہر پیدا ہو گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو یہ دونوں ممالک کے درمیان کسی بڑے تصادم کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔
عالمی برادری نے دونوں ممالک سے تحمل اور مذاکرات کا راستہ اختیار کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ خبر حالات کے مطابق اپ ڈیٹ کی جاتی رہے گی۔